کرتے ہیں جو سرکار کی توہین کی کوشش
محشر میں جلائے گی سقر کی انھیں آتش
ایسی ہے نبیؐ ؐکے رخِ والشّمس کی تابش
جس پر مہ و انجم ہیں فدا، کرتے ہیں نازش
وہ شہرِ نبیؐ شہرِ نبیؐ شہرِ نبیؐ ہے
ہوتی ہے جہاں آج بھی انوار کی بارش
کرتا رہا اخلاقِ نبیؐ فتح دلوں کو
ہوتی رہی ناکام ہر اِک کفر کی سازش
بڑھتا رہا دیں خانۂ ارقم سے نکل کر
ہوتی رہی ندوہ میں فنا کرنے کی کوشش
دو نیم قمر ہوگیا پاتے ہی اشارہ
انگشتِ نبوت سے ہوئی ادنیٰ سی جنبش
منزل کی طرف بڑھتا رہا قافلۂ حق
سر اپنا پٹختی رہی بوجہل کی کاوش
روشن ہے جو عشاقِ پیمبر کے دلوں میں
بجھ سکتی نہیں عشقِ رسالت کی وہ آتش
اللہ اسے پایۂ تکمیل عطا کر
مدت سے ہے دیدِ درِ سرکار کی خواہش
یہ سنتِ سرکار سے غفلت کی سزا ہے
زد میں جو لیے ہے ہمیں اغیار کی سازش
آقاؐ جسے رحمت کی ردا بخش دیں اس کو
محشر میں جلا سکتی نہیں دھوپ کی سوزش
یہ نعتِ نبی ہے رہے احساس یہ احسؔن
ایماں کے لیے خطرہ ہے ادنیٰ سی بھی لغزش
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت