کاش ابروئے شہِ دین کا جلوہ دیکھیں
تب مرے اشکِ رواں عید کا چہرہ دیکھیں
دل کرے صبح و مسا اسمِ محمدﷺ کا طواف
اور آنکھیں شہِ ابرار کا رستہ دیکھیں
اب تو اک جلوے کی خیرات عطا فرما دیں
کب سے پھیلا ہے مری آنکھ کا کاسہ دیکھیں
مہبطِ شوق ہے ترسیدہ بھی رنجیدہ بھی
قصرِ امید پہ ہے ہجر کا پہرہ دیکھیں
سر بہ خم رہتے ہیں افلاک سرِ شہرِ ارم
سر اٹھائیں تو مرے شاہ کا تلوہ دیکھیں
وہ جو مقبول ہوا بارگہِ مدحت میں
اوجِ قوسین پہ اس حرف کا رتبہ دیکھیں
میرے جرموں کو چھپا لینا ہمیشہ کی طرح
حشر میں لوگ نہ عاصی کا تماشہ دیکھیں