خُدا ایک ہے مصطفےٰ ایک ہے

خُدا ایک ہے مصطفےٰ ایک ہے

نبی اور خُدا کی رضا ایک ہے


عدم بھی مُحمّؐد کا عینِ وجود

حطیمِ فنا و بقا ایک ہے


چلو عرش و طیبہ کی جانب چلیں

مقامات دو ، راستہ ایک ہے


پڑھو ، تو مُحمّؐد بھی قُرآن میں

کہ مفہومِ حرف و ادا ایک ہے


اندھیروں کی ہیں کتنی ہی بولیاں

طلوعِ سَحر کی نوا ایک ہے


ادھر اعتکاف اور ادھر انکشاف

فضائے حِرا و صفا ایک ہے


مدینہ بھی جنّت ہے میرے لیے

کہ دونوں کی آب و ہَوا ایک ہے


ضرور اُن کے ہاتھوں میں ہے میری ڈور

مِری اُنگلیوں میں سِرا ایک ہے


مظفّر مُحمّؐد مُحمّؐد کرو ں

مِرا فن مِرا مُدّعا ایک ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

میں کبھی نثر کبھی نظم کی صورت لکھوں

نگاہِ مہر جو اس مہر کی اِدھر ہوجائے

گلاب فکر ہے ان سے عمل بھی لالۂ خیر

یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ

ٹوٹا غرورِ ظلم و ستم کا حصار آج

ماڑیاں نوں سینے لایا مہربانی سوہنیا

تُسیں لجپال تے میں ہاں بے لجی یا رسول اللہ

نہیں چین دیتا زمانہ محمد

جو اویس ؓ کا ہے معاملہ نہ سہی، اک اُن کی لگن تو ہے

حرم دا نظارا مدینہ نگینہ