خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

مجھے در پر بلایا جا رہا ہے


ہجومِ غم میں کر کے دستگیری

مذلّت سے اٹھایا جا رہا ہے


تہجد کی گھڑی میں نعت کہ کر

مقدّر کو جگایا جا رہا ہے


متاعِ عفو دے کر عاصیوں کو

کرم وعدہ نبھایا جا رہا ہے


شفاعت کی ردا میں مصطفیٰؐ کی

گناہوں کو چھپایا جا رہا ہے


لبوں پر نام ہے خیر النسا کا

جبینوں کو جھکایا جا رہا ہے


خوشا اے نعت گو شاخِ عطا کو

تری خاطر ہلایا جا رہا ہے


ہوا دل خوگرِ وصلِ مواجہ

پلٹ کر اب نہ آیا جا رہا ہے


ملے مژدہ قریں روضے کے طاہرؔ

مرا مدفن بنایا جا رہا ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

خدا والے ہی جانیں ذاتِ محبوبِؐ خدا کیا ہے

جس پہ سرکار دوعالم کی نظر ہو جائے

فضا میں نکہتِ صلِ علیٰ ہے

دل ہے چوبدار، سانس ایلچی رسولؐ کی

بار بار آپ جو سرکارؐ بلاتے جاتے

چاند نے چاندنی جو پائی ہے

اے راحتِ جاں باعثِ تسکین محمدؐ

کون کہتا ہے آنکھیں چرا کر چلے

ربا سُن لے میریاں ہاواں مدینے والا ماہی میل دے

آقا ! ضعیف و بے بس و لاچار کے لئے