خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے
مجھے در پر بلایا جا رہا ہے
ہجومِ غم میں کر کے دستگیری
مذلّت سے اٹھایا جا رہا ہے
تہجد کی گھڑی میں نعت کہ کر
مقدّر کو جگایا جا رہا ہے
متاعِ عفو دے کر عاصیوں کو
کرم وعدہ نبھایا جا رہا ہے
شفاعت کی ردا میں مصطفیٰؐ کی
گناہوں کو چھپایا جا رہا ہے
لبوں پر نام ہے خیر النسا کا
جبینوں کو جھکایا جا رہا ہے
خوشا اے نعت گو شاخِ عطا کو
تری خاطر ہلایا جا رہا ہے
ہوا دل خوگرِ وصلِ مواجہ
پلٹ کر اب نہ آیا جا رہا ہے
ملے مژدہ قریں روضے کے طاہرؔ
مرا مدفن بنایا جا رہا ہے
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت