کونین میں یُوں جلوہ نُما کوئی نہیں ہے

کونین میں یُوں جلوہ نُما کوئی نہیں ہے

اللہ کے بعد اُن سے بڑا کوئی نہیں ہے


یُوں فرش سے تا عرش گیا کوئی نہیں ہے

معراج میں اِس درجہ رسا کوئی نہیں ہے


مانگو تو ذرا اُن کے توسّط سے کبھی کچھ

مقبول نہ ہو، ایسی دُعا کوئی نہیں ہے


کام آئی سرِ حشر محمدؐ کی شفاعت

سب کہتے ہیں، جا! تیری خطا کوئی نہیں ہے


ہر چند نبی عیسیٰؑ و موسیٰؑ بھی ہیں، لیکن

محبوبِؐ خدا اُن کے سوا کوئی نہیں ہے


اللہ نے سَو حُسن دیئے نوعِ بشر کو

یُوں نُور کے سانچے میں ڈھلا کوئی نہیں ہے


دل اُن کا ہے اِس دل میں وہی جلوہ فگن ہیں

اب اُن کے علاوہ بخدا، کوئی نہیں ہے


اُمّت میں ہُوں اُن کی کہ جو ہیں رحمتِؐ عالَم

کیوں حشر کا ڈر ہو، مِرا کیا کوئی نہیں ہے؟


اِس دَور پہ اے ختمِ رُسُلؐ! چشمِ کرم ہو

رہزن ہیں بہت راہنما کوئی نہیں ہے


پڑھتے رہو دن رات نصیرؔ اُن کا وظیفہ

ایسا عملِ ردِّ بَلا، کوئی نہیں ہے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

ذکر کر سوہنے محبوب من ٹھار دا

یہ آرزو نہیں ہے کہ قائم یہ سر رہے

بھیج کر مکہ میں اِک نورِ ہدایت یا رب

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

سبھے سیّاں طیبہ گیّاں

ایہہ رات نظاریاں والی اے اس رات دیاں کیا باتاں نے

پڑھ لیا قرآن سارا نعت خوانی ہو گئی

الفت نبی کی روح میں اپنی رچا کے دیکھ

جونہی ان کا نام لیا ہے