لاشریک و لم یزل رب رب ہی معبودِ جہاں ہے

لاشریک و لم یزل رب رب ہی معبودِ جہاں ہے

بارگاہِ ایزدی ہی سجدہ گاہِ کُن فکاں ہے


آمدِ سرور کے صدقے سارا عالم ضوفشاں ہے

ذرہ ذرہ فرشِ گیتی کا مثالِ کہکشاں ہے


ہادیِ بر حق نے بدلا ایسا طرزِ زندگانی

کل کا گم گشتہ مسافر آج میرِ کارواں ہے


ماورا ادراک سے ہے منزلِ اوج پیمبر

آپ کے زیرِ کفِ پا رفعتِ کل آسماں ہے


جس کے دل میں واقعی ہے خوفِ داور حُبِ سرور

وہ دو عالم میں یقیناً کامراں ہے کامراں ہے


اللہ اللہ زوج و زوجہ کی محبت کا دوام

جو تھا حجرہ عائشہ کا اب نبیؐ کا آستاں ہے


باغیانِ دیں کی سرکوبی کے تیور سے ہے ظاہر

عزمِ صدیقی کے آگے سرنگوں کوہِ گراں ہے


عدل کی تھی شمع روشن امن کا تھا بول بالا

وہ عمر فاروق جیسا عہدِ زریں اب کہاں ہے


وہ حیاداریِ عثماں، وہ غنی کی بردباری

ذکر جس کا بر زبانِ ساکنانِ آسماں ہے


بخشتے کیوں کر نہ حیدر زیر دشمن کی خطائیں

نفس غالب آپ پر ہو یہ بھلا ممکن کہاں ہے


دیدِ طیبہ کا شرف اب تو عطا کر دے خدایا

کب سے اذنِ حاضری کا منتظر احسؔن یہاں ہے

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

کوئی خواہش ، کبھی احقر سے جو پوچھا جائے

شوقَ طیبہ ہے تو پھر گھر سے نکل کر دیکھو

کوئی مثل نہیں اس ڈھولن کی جگ سارا جس کا شیدائی

جو نغمے نعت کے آنکھوں کو کر کے نم سناتے ہیں

اس طرف بھی شاہِ والا

صل علیٰ صل علیٰ صل علیٰ پڑھو

قلبِ غمگیں کی راحت پہ لاکھوں سلام

یارب مجھے عطا ہو محبّت حضورؐ کی

کیا پوچھتے ہو عزّت و عظمت رسُولؐ کی

جذبہ ِ عشق ِ سرکارؐ کام آگیا