لعل و گہر نہیں ہیں مرے پاس غم نہیں

لعل و گہر نہیں ہیں مرے پاس غم نہیں

حُبِ نبیؐ متاعِ دو عالم سے کم نہیں


وصفِ نبیؐ احاطۂ تحریر میں قلم

لے آئے کیسے اتنی بساطِ قلم نہیں


ہوگا بروزِ حشر وہ کس طرح کامیاب

حاصل جسے شفاعتِ شاہِ امم نہیں


اللہ رے نظامِ مساواتِ مصطفیٰؐ

برتر کوئی عرب نہیں کم تر عجم نہیں


اسلام دینِ فطرتِ عالم ہے دوستو

سیدھی ہے اس کی راہ کوئی پیچ و خم نہیں


کہتے تھے زخم کھا کے بھی اصحابِ مصطفیٰؐ

دامن نبیؐ کا چھوڑنے والوں میں ہم نہیں


احسن کہیں رسولؐ امامت کریں عطا

صدیق جیسی شان کسی کو بہم نہیں


کنجی عمر کو سونپ کے بولے یہ پادری

مالک ہیں آپ بیتِ مقدس کے ہم نہیں


حلم و حیا کا ہو کہ سخاوت کا باب ہو

عثماں غنی کی شان کہاں پر رقم نہیں


کرتا نہیں جو عزت و توقیر مرتضیٰ

ذی علم لاکھ ہو وہ مگر محترم نہیں


تھے کاتب کلامِ الٰہی معاویہ

اے حاسدو! یہ منصبِ توقیر کم نہیں


احسؔن کو نعت گوئی کا حاصل ہوا شرف

توفیقِ خیر فضلِ خدا سے یہ کم نہیں