لب پر ہم ان کا ذکر سجاتے چلے گئے
اعمالِ خیر اور بڑھاتے چلے گئے
جاتے ہوئے حضورؐ کے روضے کے سامنے
حبِ نبیؐ میں نعت سناتے چلے گئے
چلتے ہوئے حضورؐ کی ہم رہگزار پر
آنکھیں ادب کے ساتھ بچھاتے چلے گئے
ہر سمت شہرِ طیبہ کے منظر ہیں دلربا
ہم نقش ان کے دل میں بساتے چلے گئے
اک حرفِ التجا بھی زباں پر نہ آسکا
دستِ دعا پہ آنسو گراتے چلے گئے
ہجرت سے فتحِ مکّہ کی تاریخ کے حروف
آقاؐ کی مشکلات دکھاتے چلے گئے
ہر لمحۂ حیات میں امّت کے واسطے
دریا وہ رحمتوں کے بہاتے چلے گئے
صدیقؓ اہتمامِ خلافت سے عمر بھر
عہدِ نبیؐ کی یاد دلاتے چلے گئے
طاہرؔ وفا حضورؐ کی شامل لہو میں ہے
صد شکر ہم وفائیں نبھاتے چلے گئے