لب پہ پھر آئی ہے فریاد رسُول عربی

لب پہ پھر آئی ہے فریاد رسُول عربی

کیجئے ہاں مری امداد رسُولِ عربی


آپ کی ذات ہر اک طرح سے ہے فخرِ زماں

حق ہے ہر آپ کا ارشاد رسُولِ عربی


تھک گئے ہند کے یہ روز و شب و شا م و سحر

سُنتے سُنتے مری فریاد رسُول ِ عربی


ہجرِ طیبہ میں نہیں ایک گھڑی مجھ کو قرار

زندگی ہوگئی برباد رسُولِ عربی


آپ کے ہاتھ میں ہے میرا چمن میری بہار

تاک میں ہے مری صیاد رسُولِ عربی


کوئی پیدا نہ ہوا کوئی نہ پیدا ہوگا

آپ جیسا کرم ایجاد رسُولِ عربی


بگڑی بہزؔاد کی لِلّٰہ بنا دیں سرکار

کیوں پریشاں رہے بہزؔاد رسُولِ عربی

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

تمہارا کرم یاحبیبِ خدا ہے

طواف اُن کا کرے بزرگی

مہ و خورشید سے روشن ہے نگینہ تیرا

دشمنوں نے لاکھ کیں گستاخیاں سرکار کی

مظہرِ شانِ حق ہے جمالِ نبیؐ

بے چین ہوں مدت سے مجھے چین عطا ہو

عربی دُلارا عرشاں دا تارا

جو محروم ہیں تیرے لطف و کرم سے پھریں گے سدا دربدر مارے مارے

ایسا کریم ایسا سخی اور کون ہے

پلکاں دی سیج وچھا کے میں حال سناواں سوہنے نوں