لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

ہاں مگر ادنیٰ غلامِ شہِ ابرار ہوں میں


قیدِ آلام و مصائب میں گرفتار ہوں میں

رحمتِ عالمیں رحمت کا طلبگار ہوں میں


اپنے ٹکڑوں پہ مجھے رکھ لو مدینے میں شہا

غم کا مارا ہوا اک مفلس و نادار ہوں میں


دل کے آنگن میں اجالا ہوشہِ جنّ و بشر

دل میں مدت سے لیے حسرتِ دیدار ہوں میں


عظمت شاہِ مدینہ کے تحفّظ میں سدا

جاں ہَتھیلی پہ لیے مرنے کو تیار ہوں میں


بخش دے جرم و خطا، عزت و رفعت دے دے

خوار و بیمار و خطا وار و گنہ گار ہوں میں


روزِ محشر یہ غلاموں سے کہیں گے آقا

فکر کس بات کی ہے جب کہ مددگار ہوں میں


عشقِ سرکارِ دو عالم کا خزانہ لے کر

جنّت و خلد کا دنیا میں خریدار ہوں میں


نعت گوئی کی بدولت ہی یہ اعزاز ملا

شعر کی دنیا میں جو آج چمتکار ہوں میں


اب کسی جامِ لبالب کی ضرورت ہی نہیں

بادۂ عشق محمدﷺ سے تو سرشار ہوں میں


صدقہ حسنین کریمین کا کردیجے عطا

میرے سرکار بڑا بے کس و لاچار ہوں میں


جو ہیں گستاخِ نبی ان کو بتا دے احمدؔ

دشمنِ دیں کے لیے حیدری تلوار ہوں میں