لطف و کرم حضور اگر آپ کا نہ ہو

لطف و کرم حضور اگر آپ کا نہ ہو

انسانیت سے کوئی بشر آشنا نہ ہو


اِک بار تیرے لطف کی ہو جائے ابتداء

واللّٰہ پھر تو اس کی کبھی انتہا نہ ہو


ممکن نہیں کہ سوچ میں رفعت ہو اور پھر

بے ساختہ قلم نے محمدﷺ لکھا نہ ہو


تیرا وہم حجاب ہے تیرا، وگرنہ سن !

ممکن نہیں انہوں نے صدا کو سنا نہ ہو


مِثْقَالَ ذَرَّۃ کے معانی یہی تو ہیں

محبوب دیکھ لے کہ کوئی رہ گیا نہ ہو


محشر کی تلخیاں اسے بے شک ڈرائیں گی

عشقِ رسول کا جسے تڑکا لگا نہ ہو


مشکل میں ایک بار پکارا ہو گر انہیں

دکھلاؤ وہ گرا کہ جو گر کر اٹھا نہ ہو


جو ہے، وہ مصطفٰی کی نظر میں ہے بے شبہ

وہ ہے نہیں، جو اِن کو دکھایا گیا نہ ہو


رخ پہ ترے نگاہ کے پڑنے کی دیر ہے

ممکن نہیں کہ دل ترے آگے جھکا نہ ہو


گردِ تبسم اُن کا ہے پہرہ لگا ہوا

اُن کا اگر نہ ہوں تو مرے ساتھ کیا نہ ہو

دیگر کلام

اک بار پھر مدینے عطارؔ جا رہے ہیں

دیکھے ہیں جلوے رحمتِ حق کے

آخری نعت

شوقِ دیدارِ مواجہ ہے سدا سے مجھ کو

پھیلیا جد آپ دی سِیرت دا رنگ

مدینہ شہر کے مالک مجھے خاکِ مدینہ دے

وہی راستہ رشکِ باغِ جِناں ہے

اللہ کی رَحمت سے پھر عزمِ مدینہ ہے

کتنی صدیوں سے چمکتا تھا ہمارا سورج

حبیبا اچی شان والیا