مائلِ جور سب خدائی ہے

مائلِ جور سب خدائی ہے

یا رسُولِؐ خدا دُہائی ہے


ان کے قدموں پہ جھکنے والوں نے

دولتِ دو جہان پائی ہے


ایک بَل گیسوئے مُحمدّؐ کا

حاصلِ وصفِ کبریائی ہے


جھُوم اٹھیں گھٹائیں رحمت کی

کملی والے کی یاد آئی ہے


پھر تخیّل میں ہے درِ اقدس

پھر چمن میں بہار آئی ہے


عرشِ اعظم پہ جس کا چرچا ہے

آپؐ کی شانِ مُصطفائی ہے


اب نہیں دل کو کوئی غم ساغرؔ

غمِ احمدؐ سے آشنائی ہے

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

جیہڑا تیرے نال جاوے لگ سوہنیاں

کرم کر کرم کر کرم یا نبی

ضیائے محفلِ شب میں تجلیِ سحر میں ہے

دل اگر صلِ علیٰ کے ورد کا پابند ہو

میرے الم نوں مٹا دینا یا رسول اللہ

میرے نبی پیارے نبی ہے مرتبہ بالا ترا

رُکنا تو درِ ا حمد ِ مختا ر پہ رکنا

عمل سے نکہتِ عشقِ رسولؐ پیش کرو

جیون دا مزہ تاں ایں اک ایسی گھڑی ہووے