میں خوفِ عصیاں سے

میں خوفِ عصیاں سے

رو کے سویا


جو اپنا دامن

بھگو کے سویا


تو اِک سہانا سا خواب دیکھا

کہ


روزِ محشر ہے

اور


میں ہوں

مدد کو رحمت


تری کھڑی ہے

کرم کی برکھا


برس رہی ہے

گنہ مرے


کاغذی مکاں ہیں

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

جس کا نہ کوئی سایہ نہ ہمسر ملا مجھے

اے رسولِؐ خدا اے رسولِؐ خدا

میں صدقے نام محمد دے جس نام نوں لگدیاں دو میماں

شاہِ والا مجھے طیبہ بلالو

قلم، قرطاس ہاتھوں میں،زباں پر مدحِ جاناں ہے

شافعِ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

سب حقیقت کھل گئی کونین کی تحقیق سے

میں جب سرکار بطحا کے در اقدس پہ جا نکلا

یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں

مُحمَّد پہ صدقے زباں ہو رہی ہے