میں نے اس قرینے سے نعتِ شہ رقم کی ہے
شعربعد میں لکھا پہلے آنکھ نم کی ہے
یہ خیال رہتا ہے یہ ملال رہتا ہے
مدحتِ نبی میں نے جتنی کی ہے کم کی ہے
میرے ساتھ چلتی ہیں برکتیں دُرودوں کی
میری راہ میں آئے ، کیا مجال غم کی ہے
اُن کو سوچتے رہنا بھی تو اک عبادت ہے
اور یہ عبادت بھی ہم نے دم بہ دم کی ہے
میں غزل سے دُور آیا جب سے یہ شعور آیا
نعتِ مصطفی لکھنا آبرو قلم کی ہے
اُں کو چاہنے سے میں چاہا جا رہا ہوں صبیح ؔ
بھیک میرے دامن میں اُن کے ہی کرم کی ہے
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی