من موہن کی یاد میں ہر پل ساون بن کر برسے نیناں

من موہن کی یاد میں ہر پل ساون بن کر برسے نیناں

تاک رہے ہیں راہ پیا کی لڑکپنے سے ترسے نیناں


تڑپ رہے تھے دکھ کے کارن دید کی آشاؤں میں بیا کل

چوکھٹ پر دھر کے آیا ہوں گھائل تھے اندر سے نیناں


سیّاں جی بس ایک نجر اس دکھیارے کی اور بھی ہو

جی جائیں گے ایک ہی پل میں تمری ایک نجر سے نیناں


دکھ سکھ گھر در تیاگ کے سجناں تورے نگر میں آن بسے ہیں

دو جگوا میں کون ہے ان کا جائیں کہاں اس در سے نیناں


پیتم سونا پیتم ہیرا اور نیناں بے مول کی ماٹی

ٹوٹ نہ جاوے کاچا سپنا جاگت ہیں اس ڈر سے نیناں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

آمنہ بی بی کے آنگن میں برکت والا آیا ہے

بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

تج کے بے روح مشاغل اے دل

آپؐ کا اسمِ گرامی اِس قدر اچھا لگے

دلِ تپیدہ ہے صحرا تو چشمِ تر دریا

پڑھاں نعتاں ، کراں عرضاں ترے قدماں دے وچ آقاؐ

لب کُھلے جب نبیؐ کی مدحت میں

پنجابی ترجمہ: ز رحمت کُن نظر بر حالِ زارم یارسُولؐ اللہ

کدے میرے چاواں دے نصیب جاگ جان گے

جگت گرُو مہاراج ہمارے ، صلّی اللہ علیہ وسلم