مرے خون کے قطرے قطرے کے اندر محمدؐ لکھا ہے
کسی ہاتھ نے میرے سینے پہ اکثر محمدؐ لکھا ہے
اندھیروں کے پیچھے بھی ہے اک اجالا پڑھے پڑھنے والا
کتاب زمانہ کے ہر "اک ورق پر" محمدؐ لکھا ہے
ہوائے جہاں جب سے سمندر سے گزری" کنارے پہ" اتری
کنارے کنارے سمندر سمندر محمدؐ لکھا ہے
شریعت گلی ہے طریقت مکاں ہے تفاوت کہاں ہے
تصوف نے عشقِ محمدؐ میں مِٹ کر محمدؐ لکھا ہے
جو آدم نے لوحِ ازل پر پڑھا تھا محمدؐ لکھا تھا
مری ہر طلب ہر دعا ہر سخن پر محمدؐ لکھا ہے
خدا نے کہیں اُن کو تنہا نہ رکھّا ٗ شریک اپنا رکھّا
اذانوں نمازوں کے ماتھے پہ کھُل کر محمدؐ لکھا ہے
وجود و عدم کے ہیں جتنے کھلونے دیئے ہیں انہوں نے
ہر آوازِ کُن کے برابر برابر محمدؐ لکھا ہے
کبھی تو حضورؐ آئیں گے میرے ہاں بھی کھُلے گی زباں بھی
اِسی عالمِ شوق میں زندگی بھر محمدؐ لکھا ہے
کتاب دو عالم کے ہر حاشیے پر ہر اک زوایے پر
پڑھو دیدہء آگہی سے مظفر محمدؐ لکھا ہے