مرے مدنی کے طیبہ کی ہے پاکیزہ ہوا اچھی

مرے مدنی کے طیبہ کی ہے پاکیزہ ہوا اچھی

چمن اچھے نہ پھول اچھے نہ ہے بادِ صبا اچھی


مری ماں عائشہ کو ڈھانپ لیتی تھی جو قدموں تک

فرشتوں کی رِداؤں سے وہ پاکیزہ ردا اچھی


نبی کے پاک دامن کی جو خوشبو چُومتی رہتی

ہزاروں آسمانوں سے ہے وہ غار حِرا اچھی


جہاں بھر کے ہے شہزادوں سے وہ اپنا بلال اچھا

ہر اک نغمے سے اس کی ہے اذانوں کی صدا اچھی


یہاں کے پھول جنت کے ہیں پھولوں سے کہیں بہتر

ہے جنت کی فضاؤں سے مدینے کی فضا اچھی


جو پی لے ہوش میں آتا نہیں وہ روزِ محشر تک

ترے مے خانے کی صہبا ہے کتنی ساقیا! اچھی


کوئی مجرم سمجھ کر ہی بٹھا دے ان کی چوکھٹ پر

مری ہر اک عبادت سے یہی ہوگی سزا اچھی


نبی سے جو نہیں کرتا محبت ٹوٹ کر انجؔم

نہ اس کی ابتدا اچھی نہ اس کی انتہا اچھی