مسافروں کو منازل کے تاباں رستے دیے

مسافروں کو منازل کے تاباں رستے دیے

جلائے ہادیِ بر حق نے دیں کے ایسے دیے


غریب ، شہرِ مدینہ سے دور کیسے جیے

حضورؐ! اذنِ حضوری مجھے عطا کیجے


حضورؐ! آپ نے بخشی شہی فقیروں کو

ہے التجا کہ بگڑی مری بنا دیجے


’’حضورؐ آپ کے در پر فقیر آئے ہیں‘‘

کرم کی آس لگائے ہیں سر خمیدہ کیے


شعور دیتا ہے قرآن اہلِ ایماں کو

’’نبیؐ کی نعت ضروری ہے زندگی کے لیے‘‘


رفو گروں کی مساعی سے کب یہ ممکن ہے

فقط حضورؐ کی رحمت دلوں کے چاک سیے


حضورؐ! آپ کے جلووں کی آرزو ہے بہت

حضورؐ دید کا انعام بھی عطا کیجے


حضورؐ! طاہرِؔ تشنہ کی بھی مٹیں پیاسیں

عطائے خاص سے کوثر کا وہ جام بھی پیے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

ہر انؐ کی بات ضروری ہے زندگی کے لیے

ضروری انؐ کی حضوری ہے زندگی کے لیے

نہیں ہے لازمی کوئی شے زندگی کے لیے

نہ صرف قلبِ تپاں کی ہے تازگی کے لیے

ادھار سانس ہیں جتنے بھی آسماں سے لیے

مسافروں کو منازل کے تاباں رستے دیے

دل کے جہاں کا حسن دمِ مصطفیٰؐ سے ہے

جب کن فکاں کا حسن دمِ مصطفیٰؐ سے ہے

سارے کا سارا حسن دمِ مصطفیٰؐ سے ہے

حسنِ جہاں ہے آپؐ کے جلووں سے معتبر

رحمت خدا کی چشمِ نمِ مصطفیٰؐ سے ہے