مصطفیٰ کا دیار کیا کہنے

مصطفیٰ کا دیار کیا کہنے

ہے بڑا شاندار کیا کہنے


بات پھولوں کی بھی نِرالی ہے

دشتِ طیبہ کے خار کیا کہنے


مدح خواں آپ کا شہِ عالم

خود ہے پروردگار کیا کہنے


آپ کے آپ کے گھرانے کے

اے شہِ نامدار کیا کہنے


دونوں عالم پہ شاہ کو رب نے

دے دیا اختیار کیا کہنے


کردیا رب نے حاضر و ناظر

آپ کو تاجدار کیا کہنے


غیب آقا سے کیا نہاں ہوگا

نہ چُھپا کِردگار کیا کہنے


دُور و نزدیک سے گداؤں کی

سُنتے ہیں وہ پکار کیا کہنے


جب تڑپ کر کہا رسول اللہ

آیا دل کو قرار کیا کہنے


گِر رہا تھا صِراط سے تم نے

کر دیا مجھ کو پار کیا کہنے


قُربتِ مصطفیٰ مُیّسر ہے

واہ یارِ مزار کیا کہنے


نعت کہتا ہے آپ کی مرزا

یہ کرم یہ وقار کیا کہنے

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

الہٰی روضۂ خیرالبشر پر میں اگر جاؤں

صاحبِ عزّت و جلال آقا

دلوں میں ارضِ بطحا کی جو لے کر آرزو نکلے

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

یارب! ہمیں دکھا دے بطحا

اٹھی جدھر نگاہ رسالت مآبؐ کی

جب سے دل کی صدا یا نبیﷺ ہو گئی

تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

میرے گلشن چہ طیبہ دی سدا ٹھنڈی ہوا آوے

یاد تیری نے کملیاں کیتا کملی والیا کرم کما