نہ جانے عرشِ بریں تک کہ لا مکاں تک ہَے
کِسے خبر کہ تِرا مرتبہ کہاں تک ہَے
کریم اور بھی ہوں گے جہان میں لیکِن
ہماری دوڑ فقط تیرے آستاں تک ہَے
ان اپنے چاہنے والوں سے پردہ داری کیا
یہ جانتے ہیں رسَائی تری جہاں تک ہَے
کِسی کے دَر پہ جُھکے یہ جبیں معاذ اللہ
یہ ذوقِ سجدہ تِرے سنگِ آستاں تک ہَے
فقط زمین و زماں عرش و فرش پر ہی نہیں
حضورؐ آپ کا شہرہ تو لا مکاں تک ہے
نکالئے گا نہ اعظؔم کو اپنے کُوچے سے
کہ عندلیب کی دنیا تو گلستاں تک ہَے
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی