نعت لکھتے ہوئے اِک مدحً سرا کیف میں ہے
کوچہِ دل کی فضا یعنی جدا کیف میں ہے
میرے نسخے میں تری دید لکھی ہے گویا
مجھ سے پہلے مرا مکتوبِ شفا کیف میں ہے
آپ آئیں تو کہے گا مرے بارے میں جہاں
یہ وہ خوش بخت ہے جو وقتِ قضا کیف میں ہے
دل ہے سرشار ترا ہو کے مرے بندہ نواز
جان ہو کر تری عزت پہ فدا کیف میں ہے
یہ ہے ذکرِ درِ طیبہ سے تعلق کا اثر
دل اگر کیف میں ہے ، لوگو بجا کیف میں ہے
دیکھ کر خاکِ درِ یار کی فطری رنگت
ریشم و پنکھڑئ و رنگِ حنا کیف میں ہے
یہ ہے زھراء کا عطا کردہ حیاء کا تمغہ
یہ سمجھتے ہوئے ہر سر پہ ردا کیف میں ہے
کیوں نہ ہو فتح و ظفر حضرتِ حیدر پہ فدا
لے کے خیبر کا علم شیرِ خدا کیف میں ہے
تیرے بچوں کی فقیری ہے تبسم کا نصیب
اِس پہ سب کچھ مرے شیطاں کے سوا کیف میں ہے
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ