نعتیہ ہائیکو

نعتیہ ہائیکو

نُور ہے اور نسل سے آدم کی ہے


چھت پہ چڑھ کردف بجائیں ساعتیں

آمد آمد نوشہء عالم کی ہے


٭

طائرانِ تِیرگی سب اُڑ گئے


جس طرف سے بھی ہوا اُن کا گزر

راستے منزل کی جانب مُڑ گئے


٭

آدمیت روشنی کرنے لگی


زندگی کو اس قدر دِیں رفعتیں

ناز اُن پر زندگی کرنے لگی


٭

رنگ ، تہذیب و تمدّن کے مِلے


کِس قدر خوش بخت ہے خاکِ حجاز

چومنے کو نقشِ پا اُن کے مِلے


٭

کیا کہوں کیا ہے مظفّؔر اُن کی ذات


مَیں جو سمجھا ہُوں تو سمجھا ہُوں یہی

یہ جہاں ساحل ، سمندر اُن کی ذات


٭

جب فنا ہوگا ہر اِک شے کا وجود


جب خُدا کا بھی نہ لے گا کوئی نام

بھیجتا ہوگا خُدا اُن پر درود