نہ جانے کب سے ہے مجھ کو یہ انتظار حضورؐ
کہ میرے سر پہ مدینے کا ہو غبار حضورؐ
نگاہ دید سے محرُوم دل تصّرف سے
قرار کِس طرح آئے نہیں قرار حضوؐر
بساطِ فِکر ہے محدُود وصف لا محدُود
نہ ہو سکیں ہیں نہ کر پاؤں گا شمار حضُورؐ
مجھے بھی کاش وہ مدحت کا شوق دے جس نے
دئے ہیں آپ کو اوصاف بے شمار حضوؐر
حضورؐ آپ کا صدقہ ہے کارگاہِ وجُود
اسی سے زیست کا قائم ہے اعتبار حضوؐر
حضوؐر آپؐ کے زیرِ قدم ہیں غیب و شہُود
کہ شش جہات کے ہیں مرکزِ قرار حضوؐر
کُچھ اس طرح سے مجھے اذنِ باریابی دیں
کہ آؤں آپؐ کے قدموں میں بار بار حضوؐر
شاعر کا نام :- حنیف اسعدی
کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام