پتا خدا کا خدا کے نبیؐ سے ملتا ہے

پتا خدا کا خدا کے نبیؐ سے ملتا ہے

یہ راستہ بھی انہیںؐ کی گلی سے ملتا ہے


نہ کوئی گوشہ زمیں کا ہے اس گلی کا جواب

نہ کوئی شہر دیارِنبیؐ سے ملتا ہے


درِ نبیؐ سے ملی ہے وہ بے کلی مُجھ کو

قرار قلب کو جس بے کلی سے ملتا ہے


شعُورِ ذات، شعُورِ نظر، شعُورِ حیات

ہے جن کے نام کا صدقہ اُنہیؐ سے مِلتا ہے


وہ جسمِ آئینہ پیکر وہ نُورِ ذات و صفات

کہیں خُدا سے کہیں آدمی سے ملتا ہے


ہے بات فخر کی لیکن شرف غلامی کا

دل و نگاہ کی پاکیزگی سے ملتا ہے


زہے یہ شوقِ زیارت‘ زہے یہ خواب حنیفؔ

کبھی کبھی مرا حِصّہ ابھی سے ملتا ہے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

نامِ رسولؐ سے ہے نمودِ کمالِ فن

کبھی اہل دول کے سامنے دامن کو پھیلایا

مدینہ بس تمہیں اک آستاں معلوم ہوتا ہے

امام الانبیاء ختم الرّسل نورِ خدا کہیے

کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر

ایسا کسی کا حسن نہ ایسا جمال ہے

رسائی ہے مِری اس آستاں تک

ہم چاہیں کر لیں جتنی بھی مدحت حضور کی

میرا نبی جیسا ہے کوئی ایسا ہو تو بات کرو

جس کو اپنا رخِ زیبا وہ دکھا دیتے ہیں