پاتے تھے کل جہاں میں مظالم جفا فروغ

پاتے تھے کل جہاں میں مظالم جفا فروغ

آئے حضورؐ امن و اماں کو ملا فروغ


تھی جس جگہ پرستشِ باطل عروج پر

حق آگیا وہاں پہ ہوا دین کا فروغ


قابض تھی پہلے جہل و ضلالت کی تیرگی

اب پا رہی ہے علم و عمل کی ضیا فروغ


رحمت کے پھول دشت و بیاباں میں کھل گئے

صحرا میں پا رہی ہے چمن کی فضا فروغ


اب ہوگی حق کے نور سے تابندہ رہ گزر

اے عہدِ گمرہی تو بہت پا چکا فروغ


وابستہ جب حضورؐ کے تلووں سے ہوگئے

ذرے زمیں کے پا گئے انجم نما فروغ


برپا ہوا زمانے میں بے مثل انقلاب

انسانیت کو خُلقِ نبیؐ نے دیا فروغ


تفریقِ رنگ و نسل مٹائی حضورؐ نے

ہونے لگا جہاں میں مساوات کا فروغ


مدحِ رسولِ پاکؐ کا احسؔن یہ فیض ہے

پانے لگی ہے تیری یہ فکرِ رسا فروغ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

تصویر وفا دی

سنو مرے غماں درداں دے نالے یا رسول اللہ

سوما سعادتاں دا اے رحمت حُضورؐ دی

جب کن فکاں کا حسن دمِ مصطفیٰؐ سے ہے

فیضانِ محبت دنیا لئی منشور مدینے والے دا

نہ پوچھو کہ کیا ہیں مدینے کی گلیاں

خالق کا جو حبیب ہوا کائنات میں

نظر میں بس گیا ہے گنبد و مینار کا جلوہ

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

مرے خون کے قطرے قطرے کے اندر