پیار ان کا اگر حاصلِ ایماں نہ بنے گا

پیار ان کا اگر حاصلِ ایماں نہ بنے گا

مومن تو بڑی بات ہَے انساں نہ بنے گا


تعظیمِ محمؐد ہی تو ہَے جانِ عبادت

کِتنا کوئی عابد ہے مُسلماں نہ بنے گا


افلاک نہ پہنچے تِری خاکِ کفِ پا کو

ذرّہ کبھی خورشید ِ درخشاں نہ بنے گا


حق مدحِ پیمبر کا ادا ہوگا نہ تجھ سے

جب تک تو گدائے درِ حسّاں نہ بنے گا


اعظم جو نہ سمجھے سخنِ صاحبِ قرآں

وہ لاکھ سخنور ہو سخنداں نہ بنے گا

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

مِرا جہان بھی تُو، تو ہی عاقبت میری

ہونٹوں پہ ہمیشہ سے ہیں تذکارِ مدینہ

سب کی آنکھوں کا تارا ہمارا نبی

عام سی بات تھی قطرے کا گہر ہو جانا

ایہ نگری کملی والے دی ایتھوں ملدا چین قرار میاں

روضہ ہے مِرے سامنے گھر بھول گیا ہوں

مل گئی بھیک آپؐ کے در کی

میں راہ میں ہوں گنبدِ خضرا ہے نظر میں

تو خُود پیام جلی تھا پیامبر تو نہ تھا