قلزمِ عشق میں اک شان سے جو ڈوبیں گے
لطفِ آقاؐ سے بڑی آن سے وہ ابھریں گے
جب فرشتوں نے سوالات کیے مرقد میں
اپنے ہونٹوں پہ تبسّم کی ضیا دیکھیں گے
مدحتِ سیدِ والاؐ کے وظائف کے طفیل
گرہیں ہم اپنے مقدر کی سدا کھولیں گے
چاندنی چاند میں تاروں میں چمک آئے گی
آپؐ افلاک سے ہوتے ہوئے جب گزریں گے
آبِ زمزم سے بجھائی ہے یہاں تشنہ لبی
آبِ کوثر سے بھرا جام بھی ہم پائیں گے
بند آنکھوں میں سمیٹیں گے حضوری کے مزے
آپؐ آئیں گے تو ہم آنکھ نہیں کھولیں گے
حبس میں ابرِ کرم برسے گا ہم پر طاہرؔ
آپؐ کے نام کی نسبت سے دعا مانگیں گے