رہزن کے پاس ہے نہ کسی رہنما کے پاس
ہر درد کی دوا ہے مِرے مُصطفٰؐے کے پاس
اسریٰ کی رات ذہن میں اُٹھتے ہیں یہ سوال
یہ کون جارہا ہے ملنے خُدا کے پاس
دِل تو ملے گا کُوچہء سرکار میں تُمہیں
آنکھیں ملیں گی تُم کو رُخِ والضحیٰ کے پاس
حاکؔم بجز حُضور کی چاہت کے باخدا
کچھ بھی نہ تھا لحد میں مُجھ بے نوا کے پاس
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم
کتاب کا نام :- کلامِ حاکم