رکھے ہیں حمد و نعت کے موتی سنبھال کے

رکھے ہیں حمد و نعت کے موتی سنبھال کے

لائی تھی جو میں دل کے صدف سے نکال کے


خیر الوریٰ کی یاد میں کٹتے ہیں رات دن

لگتا ہے آنے والے ہیں لمحے وصال کے


شمس الضحیٰ کے نور سے روشن ہے ماہتاب

ہیں معترف نجوم بھی ان کے جمال کے


ایمان ملا عشقِ نبی بھی عطا ہوا

کس اوج پر نصیب ہیں حبشی بلال کے


جب بھی تڑپ کے عرض کی در پر بلا لیا

بے حد کرم ہوئے ہیں شہِ بے مثال کے


ہندہ کو بھی معاف کیا جس کریم نے

قرآں میں تذکرے ہیں اسی خوش خصال کے


اس ناز پر ہیں آپ کی بے حد نوازشیں

لائی ہے ساری نعمتیں دامن میں ڈال کے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

کی پُچھدا ایں میرا حال مدینے جاوندیا

جانا جو مدینے بادِ صبا پیشِ محبوب خدا جانا

تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث

گئے ٹُر چھڈ کے مینوں سب سفینے یا رسول اللہ

ہے ہر تھاں تے جلوہ نمائی وی تیری

حمدِ خدا ہے قدرتِ داور کی بات ہے

ترا قرآن تری ذات کی تصویرِ مبیں ہے

میں فقیر کوئے رسول ہوں

روشن تِری جبین ہے اے واسِعُ الجَبِین