رسولِ ہاشمی جب حشر میں تشریف لائیں گے
ہم اُنکی شان وعظمت کے وہاں بھی گیت گائیں گے
نبی کی یاد میں جو اپنے آنسو ہم بہائیں گے
وہ آنسو قبر کی تاریکیوںمیں جگمگائیں گے
ہم اُن کے وہ ہمارے ہیں توپھر کس بات کا ہے ڈر
خدا سے ہم گنہگاروں کو آقا بخشوائیں گے
جھکے گا جانبِ جنت وہ پلہ دیکھتے رہنا
شفاعت کے ترازو میں اگر ہم ڈالے جائیں گے
نظر آئیں گے جب نقش و نگار آقا کی بستی کے
دھڑک اُٹّھے گا دل اشکِ مسرت مسکرائیں گے
کبھی تورحمتِ عالم کی ہوگی چشمِ رحمت بھی
کبھی تو خواب میں شاہِ امم تشریف لائیں گے
شفیقِؔ بے نوا پھر آرزوئے دید رکھتا ہے
اسے پھر گنبدِ خضرا کے والی کب بلائیں گے