رات اور دن شمار کرتے ہیں

رات اور دن شمار کرتے ہیں

موت کا انتظار کرتے ہیں


قبر میں دید ہوگی آقا کی

آرزوئے مزار کرتے ہیں


نام میں ان کے ہے مٹھاس اتنی

ذکر ہم بار بار کرتے ہیں


نذر آقا کو ہم بھلا کیا دیں

جان اپنی نثار کرتے ہیں


کہاں نظمی کہاں سلیقہء نعت

کیوں ہمیں شرمسار کرتے ہیں