صدقہ تیری چوکھٹ کا شہا مانگ رہے ہیں

صدقہ تیری چوکھٹ کا شہا مانگ رہے ہیں

تجھ سے تیرے مولا کا دیا مانگ رہے ہیں


زخم دل محزوں کی دوا مانگ رہے ہیں

ہم لوگ مدینے کی دُعا مانگ رہے ہیں


بٹتا ہے جہاں پر بھی تیرے نام کا صدقہ

کشکول لئے شاہ و گدا مانگ رہے ہیں


اپنوں پہ بھی ہیں رحمت عالم کی عطائیں

غیروں کا بھی سرکار بھلا مانگ رہے ہیں


قسمت کے دھنی ہیں جو طلب گار ہیں تیرے

جو طالب جنت ہیں وہ کیا مانگ رہے ہیں


آقا تیرے مہکے ہوئے گلشن کا بھلا ہو

ہم گلشن طیبہ کی ہوا مانگ رہے ہیں


سرکار کی مرضی ہے بلائیں نہ بلائیں

کیوں لوگ محبت کا صلہ مانگ رہے ہیں


اک چشم کرم ہم پہ بھی حسنین کا صدقہ

بیمار محبت میں شفا مانگ رہے ہیں


پھیلائے ہوئے دامن اُمید نیازی

کونین کے والی کی عطا مانگ رہے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

اس طرح جانِ دو عالم ہے دل و جان کے ساتھ

راضی جہدے اُتے مصطفیٰ دی ذات ہوگئی

کرب کی رات میں اک نام سہارا تو بنا

محمد ﷺ سے الفت اُبھارے چلا جا

بُراقِ فکر ہے گردوں نو رد آج کی رات

آمدِ مصطَفیٰ مرحبا مرحبا

پھر چراغاں ہوا گھر گھر مرے آقاؐ آئے

کوئی مثل نہیں اس ڈھولن کی جگ سارا جس کا شیدائی

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

کعبہ کے بَدرالدُّجی تم پہ کروروں درود