سحاب ، از پئے کشتِ امل درود شریف

سحاب ، از پئے کشتِ امل درود شریف

بہار ،از پئے باغِ عمل درود شریف


دوائے دافعِ درد ِ خلل درود شریف

طبیبِ شافیِ جملہ علل درود شریف


قسیمِ کشفِ رموزِ علومِ عقل و نُقول

کلیدِ علمِ حساب و رمل درود شریف


کرے گا اہل سنن کو بروز حشر عزیز

مٹا کے دفترِ جرمِ اَذَل درود شریف


حصارِ حفظ ہے ہر غم سے تا دمِ آخر

حفیظِ دیں ہے بہ وقت اجل درود شریف


چمن مثال بناتا ہے دشتِ عمرِ رواں

بہ فیضِ صاحبِ مشکیں بغل ، درود شریف


درود اور دعاؤں کے تجربوں سے کھلا

’’ ہر اک دعا کا ہے نعم البدل درود شریف‘‘


وہ جس کے رس نے حلاوت ہے شہد کو بخشی

وہی ہے شجرۂِ رحمت کا پھل درود شریف


رہے جو ورد یہ کثرت سے ، تو بہ تیغِ اثر

کرے گا بازوئے ہر غم کو شل درود شریف


جبھی تو ان کو کوئی بھی ہِلا نہیں سکتا

کہ پڑھ رہے ہیں مسلسل جبل درود شریف


رکھے گا ان کو معظمؔ سدا یہ نزدِ خدا

ہے ورد جن کا اَعَزُّ العمل درود شریف

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

عندلیبِ خیال آپ سے ہے

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

نثار چاند ہے ، قربان آفتاب کی دھوپ

میں کچھ نہ سہی میرا مقدر تو بڑا ہے

روضۂ سرکارؐ رشکِ مطلعِ فاران ہے

کہیں ارضِ مدینہ کے علاوہ مِل نہیں سکتا

اُن کو بھی خوفِ حشر ہے کیونکر لگا ہوا

حروفِ زر ناب کا حسیں انتخاب نکلے

بھولا نہیں مسجد کے وہ مینار مِرا دل

جب بھی دیکھو در مصطفے پر ابر رحمت کے چھائے ہوئے ہیں