سر بسر تھا مرے سرکار کا پیکر اخلاص

سر بسر تھا مرے سرکار کا پیکر اخلاص

لائے تشریف نبیؐ دہر میں بن کر اخلاص


فتح جس نے کیا ہر ایک دلِ باطل کو

میرے سرکار کا وہ خاص ہے جوہر اخلاص


جس میں اخلاص نہیں ہو نہیں سکتا مومن

یعنی ایمانِ مسلماں کا ہے مظہر اخلاص


تربیت دی وہ پیمبر نے سپاہ ِ حق کو

سر بسر بن گیا اسلام کا لشکر اخلاص


حالتِ کفر میں جو لوگ رہے سخت مزاج

منفرد ہو گئے سرکار سے پا کر اخلاص


آپ نے اپنے صحابہ کو یہی درس دیا

با اثر ہوتا ہے تلوار سے بڑھ کر اخلاص


راہِ آقاؐ میں بچھاتی تھی ضعیفہ کانٹے

مومنہ ہوگئی بدلے میں وہ پا کر اخلاص


کر دیا صاحبِ ثروت سے بڑا ان کو دھنی

اپنے اصحاب کو سرکار نے دے کر اخلاص


ہم سے چھوٹے نہ کبھی دامنِ اخلاص احسؔن

سرخرو کرتا ہے انسان کو بہتر اخلاص