سر نامہ جمال مدینہ رسُول کا
سر چشمہء نوال مدینہ رسُول کا
آب و ہوا ہے جس کی مداوائے رنج و غم
لطف کرم کی جھال مدینہ رسُول کا
ٹھہری تھی جس پہ سیّدِؐ کونین کی نظر
وہ نقطہء کمال مدینہ رسُول کا
انفاسِ مصؐطفےٰ سے مہکتا ہے آج بھی
وہ شہرِ بے مثال مدینہ رسُول کا
ہر دل کی آرزو ہے وہ کاشانہء وفا
ہر آنکھ کا سوال مدینہ رسُول کا
ٹھہرا جہاں پہ قافلہء نو بہار ہے
ذرّوں سے جس کے قدرتِ حق آشکار ہے
مقصودِ کائنات دیارِ حبیبؐ ہے
ملجائے شش جہات دیارِحبیبؐ ہے
طوفانِ شر سے ہر کوئی محفوظ ہے جہاں
وہ ساحلِ نجات دیارِحبیبؐ ہے
دامن سے جس کے دورِ سعادت ہوا طلوع
وہ مطلعِ حیات دیارِحبیبؐ ہے
وہ جس میں نور پاش حرم ہے حضورؐ کا
ارضِ تجلّیات دیارِحبیبؐ ہے
آثار جس میں خندق و بدر واحد کے ہیں
وہ خطّہ ثبات دیارِحبیبؐ ہے
ہر گوشہ اس کا مر جع لیل و نہار ہے
تاریخ ِ اہلِ حق کا وہ آئینہ دار ہے
محبوب اِنس و جاں ہے مدینہ منّورہ
دنیا ہے جسم، جاں ہے مدینہ منّورہ
کون و مکاں کے تپتے ہوئے ریگ زار میں
رحمت کا سائباں ہے مدینہ منّورہ
کس شان سے جہاں کے اندھیروں کے درمیاں
گل بار و ضو فشاں ہے مدینہ منّورہ
لہروں کے جزر و مد سے سفینہ ہے بے نیاز
وہ جس کا بادباں ہے مدینہ منّورہ
جس کی پناہ میں ہیں سبھی بیکسانِ دہر
وہ گوشہ اماں ہے مدینہ منّورہ
وہ رحمتِ تمام کا نوریں دیار ہے
ہر جاں کو اس دیار میں حاصل قرار ہے
خاتم جہاں ، نگیں ہے مدینے کی سر زمیں
ہر دل میں جاگزیں ہے مدینے کی سر زمیں
جس نور سے بنائے گئے عرش اور فرش
اس نور کی امیں ہے مدینے کی سر زمیں
امکاں کا دشت جس کی بدولت ہے ، پُر بہار
وہ گلشنِ حسیں ہے مدینے کی سر زمیں
گونجی ہے جو اذانِ بلالی سے مدّتوں
وہ دلکشا زمیں ہے مدینے کی سر زمیں
ہر غنچہ فسردہ گلِ تازہ ہے جہاں
کیا راحت آفریں ہے مدینے کی سر زمیں
وہ خاک ِ پاک اہل ِ زمیں کا وقار ہے
قدموں میں اس کے عظمتِ گردوں نثار ہے
اقلیمِ حُسن، کشورِ انوار طیّبہ
بیتِ رسوؐل ، قریہ انصار طیّبہ
اسما ہیں اس کے ناجیہ، محروسہ ، قاصمہ
محفوظہ، عاصمہ، حسنہ ، دار، طیّبہ
مرحومہ، خیرہ، خیّرہ، مرزوقہ، مومنہ
ارض اللہ، طیبہ، منزلِ ابرار، طیّبہ
معصومہ و مدینہ، محبوبہ و مقر
مسکینہ، طابہ ، غلبہ، گہر بار طّیبہ
حکمِ نبیؐ ہے اس کو جو یثرب پکار لے
توبہ کے بعد وہ کہے دس بار طیّبہ
اس بلدہء عظیم میں وہ شہریار ہے
جس پر فلاح و فوز کا سب انحصار ہے
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب