سرکار کی محفل کا عالم ہی نرالا ہے
جھرمٹ ہے غلاموں کا دیوانوں کا میلہ ہے
لولاک کا مالک ہے منگتوں کا سہارا ہے
اللہ کا پیارا ہے محبوب ہمارا ہے
تیری تو حقیقت کو سمجھا ہی نہیں کوئی
وہ صرف تیرا رب ہے جس نے تجھے جانا ہے
تو فرش کی زینت ہے تو عرش کی عظمت ہے
گھر گھر تیرا جلوہ ہے گھر گھر تیرا چرچا ہے
اس آنکھ کی قسمت پہ کونین کروں صدقے
کونین کے والی کو جس آنکھ نے دیکھا ہے
منگتوں کے بھی دامن میں داتا کی ہیں خیراتیں
شاہوں کی بھی جھولی میں سرکار کا صدقہ ہے
جب نعت میں پڑھتا ہوں محسوس یہ ہوتا ہے
وہ شہر مدینہ ہے وہ گنبد خضرا ہے
جائیں گے نیازی ہم پھر شہر مدینہ میں
پیغام مدینے سے بس آنے ہی والا ہے