سرورِ کونینؐ کا دریائے رحمت واہ واہ

سرورِ کونینؐ کا دریائے رحمت واہ واہ

غمزدوں کے واسطے سامانِ راحت واہ واہ


سر جھکا کے آ رہے ہیں وقت کے سلطان بھی

مرحبا سرکارؐ کا یہ جاہ و حشمت واہ واہ


غار کی تنہائی میں اُمّت کی خاطر زاریاں

اُمّتِ خوش بخت پر آقاؐ کی شفقت واہ واہ


بھر کے جھولی پوچھنا سائل سے پھر بھی اور کچھ

منبعِ جود و سخا تیری سخاوت واہ واہ


اس کرم کا شکر آقاؐ کر سکوں کیسے ادا

مجھ نکمّے کو ملی توفیقِ مدحت واہ واہ


دشمنانِ جان کے دل بھی مسخر کر گئی

آپ کی گفتار و لہجے کی حلاوت واہ واہ


مصطفٰیؐ کے لاڈلے کا کربلا سے شام تک

برسرِ نوکِ سناں کرنا تلاوت واہ واہ


آپ کی اُمّت نہ روئے حشر کے دن اس لئے

رب سے مانگا آپ نے اذنِ شفاعت واہ واہ


ان کے ہر عاشق نے پائی زندگی ایسی جلیل

بن گئی مرجع خلائق ان کی تربت واہ واہ!

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

مرا کل بھی تیرے ہی نام تھا

جاں آبروئے دیں پہ ٖفدا ہو تو بات ہے

کیا کریں محفلِ دِلدار کو کیونکر دیکھیں

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک

اک اک سے کہہ رہی ہے نظر اضطراب میں

میرا گھر غیرتِ خورشیدِ دَرخشاں ہوگا

کیا کیا نہ ملا رابطہِ سرورِ دیں ؐ سے

شمائلِ نور بار میں جب لبِ محمد کا باب آیا

مولا کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں

اوصاف بے نظیر ہیں اور ذات بے مثال