سارے جہاں سے اچھا طیبہ کا گلستاں ہے

سارے جہاں سے اچھا طیبہ کا گلستاں ہے

اس سرزمیں پہ میرے آقا کا آستاں ہے


قرآن ہے قصیدہ عنوان ہیں محمد

پڑھیے جو غور سے تو ان کی ہی داستاں ہے


آدم نے جس کو چاہا، عیسیٰ نے بھی سراہا

ہاں ہاں وہ میرا آقا سردارِ مرسلاں ہے


سرکار کی محبت جس کے نصیب میں ہے

روحانیت کے ناطے وہ رستمِ زماں ہے


دوزخ طرف فرشتے جب لے چلیں گے مجھ کو

آقا کہیں گے چھوڑو یہ میرا نعت خواں ہے


ہم سنیوں کی مولیٰ بگڑی بنانے آئیں

چاروں طرف سے ہم پر یلغارِ دشمناں ہے


سرکار ہی سنیں گے امداد بھی کریں گے

کیوں دھیان تیرا نظمی ناحق یہاں وہاں ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

الفاظ نہیں ملتے سرکار کو کیا کہیے

جب بھی کبھی آقا کا روضہ نظر آتا ہے

دل کی یہ آرزو ہے در مصطفیٰ ملے

بارھویں آئی ہے گویا کہ بہار آئی ہے

حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے

مصطفیٰ جان رحمت کی الفت لیے

جو بھیک لینے کی عشاق جستجو کرتے

قبر میں جلوہ دکھانے والے

آمنہ بی بی کے آنگن میں برکت والا آیا ہے

اپنے پرائے سے بے گانہ لگتا ہے