شاہ کی نوری ڈگر ہے چپ رہو

شاہ کی نوری ڈگر ہے چپ رہو

رہنمائی راہ پر ہے چپ رہو


نکہتوں کا لطف لینا چاہئے

مصطفےٰ کی رہ گزر ہے چپ رہو


آیتِ لاترفعوا پر ہو عمل

شاہِ بحر و بر کا در ہے چپ رہو


مصطفےٰکے درپہ سب اعمالِ خوش

رائیگاں ہونے کا ڈر ہے چپ رہو


لب کشائی کی یہاں حاجت نہیں

مصطفےٰ کو سب خبر ہے چپ رہو


ہے دعاکے ساتھ نامِ مصطفےٰ

اب تو ہونا ہی اثر ہے چپ رہو


مت کہو شہرت کمائی ہے شفیقؔ

نعت گوئی کا ثمر ہے چپ رہو

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

سب زمانوں سے افضل زمانہ ترا

یہ میری آنکھ ہوئی اشکبار تیرےؐ لیے

عرب شریف دے اندر ماہی وسدا اے

تذکارِ نبیؐ ہے مرے گفتار کی زینت

یا نبی جی آ نبی جی

درود ان پر سلام ان پریہ ورد رائج ہے دوجہاں میں

سوئے تشنہ لباں ساغر گیا ہے

اوہ بن گئے نے رُومی اوہ بن گئے نے جامی

چشم در چشم اک آئینہ سجا رکھا ہے

جو مدینے میں کہیں اپنا ٹھکانہ کر لے