شاہد ہیں دیکھ لیجئے قرآں کی آیتیں

شاہد ہیں دیکھ لیجئے قرآں کی آیتیں

اللہ کی طرف سے ہوئی ابتدائے نعت


گلہائے قدس دل کے چمن میں کھلائے نعت

پھر کیوں نہ عندلیبِ نبی چہچہائے نعت


شاہد ہیں دیکھ لیجئے قرآں کی آیتیں

اللہ کی طرف سے ہوئی ابتدائے نعت


دریائے مشکلات ہمیں دے گا راستہ

ہاتھوں میں ہے درود کی ڈالی ، عصائے نعت


ظاہر میں دیکھیے تو ہے کیا سورۂِ لہب

باطن میں دیکھئے تو ہے یہ بھی ادائے نعت


دیکھو ہے کتنی نامِ محمدﷺ میں چاشنی

کانوں میں شہد گھول رہی ہے صدائے نعت


آئے گا جب ہجومِ ثناخوانِ مصطفےٰ

لے کر چلیں گے حشر میں ہم بھی لوائے نعت


قلبِ حزیں کا بڑھتا ہی جاتا ہے اضطراب

کوئی شفیقؔ سے کہے آکر سنائے نعت

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

پہلوں رب نے نعت سنائی میرے کملی والے دی

تج کے بے روح مشاغل اے دل

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

اِس خدائی میں دِکھاؤ جو کہیں کوئی ہو

چشم در چشم اک آئینہ سجا رکھا ہے

کچھ آسرے کسب فیض کے ہیں، کچھ آئنے کشف نور کے ہیں

قدم اُٹھا تو لیا میں نے

وقت کی آنکھ محو سفر تھی

مرا رفیق میرے ساتھ شہر طیبہ میں

یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا