شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

ہے زباں صلِّ علیٰ کی مظہر


رو برو ان کے مواجہ کے ہے

ہر دعا ان کی عطا کی مظہر


ان کی سیرت ہے نوائے قرآں

ان کی صورت ہے ثنا کی مظہر


آستانِ شہِؐ طیبہ کی زمیں

جبہۂ عرشِ علا کی مظہر


داستانیں ہیں وفا کی جتنی

ہیں سبھی کرب و بلا کی مظہر


مجھ سے عاصی کو نویدِ بخشش

ہے ترے حسنِ سخا کی مظہر


روشنی دل کے شبستانوں میں

پنجتن کی ہے ضیا کی مظہر


طاہرؔ اس باپ پہ ہو جان فدا

جس کی ہستی ہے وفا کی مظہر