تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں

تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں

دل کی ہر بات مدینے میں سنا بیٹھے ہیں


پہلے آمد سے سجائی ہے نبی نے سدرہ

بعد میں عرشِ بریں رب کا سجا بیٹھے ہیں


دور خضرٰی سے بھی رہتے ہیں بلا لیں آقا

غم جہاں بھر کے ہمیں روز رلا بیٹھے ہیں


کب بلائیں گے ہمیں در پہ مدینے آقا

آس کا ایک دیا دل میں جلا بیٹھے ہیں


التجا پوری زیارت کی ہماری کر دیں

ہم لبوں پر یہ لئے حرفِ دعا بیٹھے ہیں


جتنے آئے ہیں زمانے میں نبی کے عاشق

شرکِ اکبر کے وہ بت سارے گرا بیٹھے ہیں


وہ شفاعت بھی قیامت میں کریں گے قائم

جن کے دربار میں مطلوبِ شفا بیٹھے ہیں

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

دل میں پیارے نبی کی ہیں یا دیں لب پہ ہو اللہ ہو کی صدا ہے

نور لیندے نے ستارے وی مدینے وچوں

مرحبا مرحبا آگئے مصطفےٰ

آیا عرب دا آج سردار اے

میں نے شہرِ مدینہ دیکھا

اگر ہو نگاہِ کرم میرے آقاؐ

اِسی اُمید پہ تنہا چلا ہوں سوئے حرم

سرورِ عالم شہِ ذی شاں نظر بر حالِ من

کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا

خدا نے دل دیا دل کو خدا نبیؐ نے دیا