تصورِ درِ کعبہ میں وہ مزا ہے کہ بس
وہ لطفِ سجدہ مدینہ میں آگیا ہے کہ بس
خداکے بعد محمد کا نام آتا ہے
سبق زباں کو وہ دل نے پڑھا دیا ہے کہ بس
درِ نبی پہ مسرت کے آنسوؤں کے سوا
وہ سیلِ اشکِ ندامت کاسلسلہ ہے کہ بس
کلیدِ خلد توبے شک ہے اتباعِ رسول
مگر خدا نے وہ مژدہ سنا دیا ہے کہ بس
نفس نفس ہے پئے نعتِ مصطفیؐ یارو
درود اتنا مجھے راس آگیا ہے کہ بس
شعورِ نعت نگاری عطا کیا ہے مجھے
خدانے حمد کاایسا صلہ دیا ہے کہ بس
ہمارا دین تواسلام ہے مگر اخگر
نبیِؐ ختمِ رسل بھی تووہ ملا ہے کہ بس