تاثیر اسی در سے ہی پاتی ہے مری لے

تاثیر اسی در سے ہی پاتی ہے مری لے

’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘


حبِ شہِؐ والا کے لبوں پر ہیں ترانے

شاعر کی زباں کو ہے محبت کی ملی نے


عظمت کا احاطہ ہو کسی طور بھی کیسے

آقاؐ کے مقابل ہے بھلا عرش بھی کیا شے


دنیا کو وہ خاطر میں نہیں لاتا کہ جس نے

سرکارِؐ دو عالم کی محبت کی چکھی مے


بس میں ہے کہاں کلکِ ثنا کے تری مدحت

مرقوم ہوئے نعت کے اشعار فقط چھے


طاہرؐ تری کاوش تری نسبت کی ہے عکاس

فیضانِ ابوبکرؓ سے ہر بات بھلی ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

حضور کی جستجو کریں گے

اِس خدائی میں دِکھاؤ جو کہیں کوئی ہو

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

شرف ملا بشریّت ذو الاحترام ہُوئی

شوقِ جنت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف

جب گنہگاروں کی طیبہ میں رسائی ہو گی

مہکی مہکی فضا مدینے دی

ذکرِ خیر الانام ہو جائے

لبوں پہ دو جہاں کے ہے نامِ شاہِ دوسرا

سرکار مَیں کیا عرض کروں ہاتھ اُٹھا کے