ترا مست مست جو ساقیا ہو رہا ہے

ترا مست مست جو ساقیا ہو رہا ہے

خبر اس کو کیا ہے کہ کیا ہو رہا ہے


محمد کے دیدار کی آرزوئیں

بلند اپنا دست دعا ہو رہا ہے


نکل جاؤں پہلو سے سوئے مدینہ

اراده دل زار کا ہو رہا ہے


بلالو بلالو مدینے محمد

یہی درد صبح و مسا ہو رہا ہے


ضرورت نہیں خضر کی تجھ کو بیدم

ترا شوق ہی رہنما ہو رہا ہے