تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

جسے دیکھنی ہو جنت وہ مدینہ دیکھ آئے


نہ یہ بات شان سے ہے نہ یہ بات مال و زر کی

وہی جاتا ہے مدینے آقا ﷺجسے بلائیں


کیسے وہاں کے دن ہیں کیسی وہاں کی راتیں

انہیں پوچھ لو نبیﷺ کا جو مدینہ دیکھ آئے


جو مدینے لمحے گزرے جو مدینے دن گزارے

وہی لمحے زندگی ہیں وہی میرے کام آئے


طیبہ کو جانے والے تجھے دیتا ہوں دعائیں

در مصطفی ﷺپے جا کے تو جہاں کو بھول جائےا


روضے کے سامنے میں یہ دعائیں مانگتا تھا

میری جاں نکل تو جائے یہ سماں بدل نہ جائے


لو چلا ہوں میں لحد میں میرے مصطفی ﷺسے کہ دو

کہ ہوا تیری گلی کی مجھے چھوڑنے کو آئے


وہی غم گسار میرا وہ ظہوریؔ یار میرا

میری قبر پر جو آئے نعت نبیﷺ سنائے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

دیگر کلام

يا حبيبي مرحبا يا حبيبي مرحبا

حضورؐ نے شجرِ سایہ دار میں رکھا

جب ہے مرے آقاؐ کی عطا تازہ بتازہ

ہم کو آتا ہے صدا کرنا صدا کرتے ہیں

خوابیدہ تھا بیدار ہوا دہر کا طالع

زمیں سے عرش تک ہے آپؐ کا دربار کیا کہنے

خدا کا فضل ہے رحمت ہے بارھویں تاریخ

نبی اے باقی جہان فانی

اُس کو کب ہو گل و گلزار عزیز

رودادِ انبساط کا عنواں ہے تیری یاد