تری نسبت ملى الحمد الله
مری بگڑی بنی الحمد الله
جبیں میری تیری چوکھٹ پہ آقا
عقیدت سے جھکی الحمد الله
تیری نسبت تری الفت کے صدقے
بڑی عزت ملی الحمد لله
صدا دی جب بھی تیرے آستاں پر
مری جھولی بھری الحمد لله
جہاں قدسی بھی جھکتے ہیں ادب سے
ہوئی واں حاضری الحمد الله
وہ میرے سامنے اک روز ہوں گے
وہ آ پہنچی گھڑی الحمد الله
نبی سے اور نبی کے دوستوں سے
محبت ہو گئی الحمد الله
بحمد اللہ تمہارا نام لے کر
گذر اچھی ہوئی الحمد الله
طلب سے بھی جو دیتا ہے زیادہ
ملا ایسا سخی الحمد الله
تمہاری مست مست آنکھوں نے میری
بدل دی زندگی الحمد الله
وہ میری اور میں اُن کی نظر میں
ہے کی یوں بندگی الحمد الله
پڑھی ہے رات کو جو نعت میں نے
انہیں اچھی لگی الحمد الله
لگن لاگی ہے جب سے ان سے میری
انہیں کی ہو گئی الحمد الله
ہے میرے واسطے اتنا ہی کافی
کہے دنیا تری الحمد الله
میں رکھوں واسطہ دنیا سے کیونکر
میں مانگت آپکی الحمد لله
ہے میرے کام آئی دو جہاں میں
محبت آپ کی الحمد الله
مجھے دنیا سے کیا مطلب نیازی
ہے ان سے لو لگی الحمد الله