تیری توصیف ہوگی رقم دم بہ دم
ناز کرتا رہے گا قلم دم بہ دم
ہوں گے صلحا پہ جود و عطا کس قدر
مجھ خطا کار پر ہیں کرم دم بہ دم
والضحیٰ، میں یہ الفاظ ہیں بیش و کم
تیرا بڑھتا رہے گا حشم دم بہ دم
نعت لکھ کر یہ احساس ہونے لگا
مٹ رہے ہیں مرے رنج و غم دم بہ دم
میں جو ہوتا مدینے کا اک راستہ
چومتا تیرے نقشِ قدم دم بہ دم
ہر گھڑی تیری طاعت ہو پیشِ نظر
ہو جبیں تیری چوکھٹ پہ خم دم بہ دم
خوش مقدر ہیں اشفاقؔ ہم کس قدر
شاہ کو یاد کرتے ہیں ہم دم بہ دم
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان