ترے آگے سب کے خَم ہیں سر

ترے آگے سب کے خَم ہیں سر

سرتاجِ جہاں رفعت والے


اے جانِ صفا‘ اے کوہِ وفا

عزّت والے‘ عظمت والے


ہے دونوں جہاں میں راج تِرا

یہ تخت تِرا ‘ وہ تاج تِرا


سدرہ کا سفر معراج تِرا

حشمت والے‘ شوکت والے


تُو دین میرا‘ ایماں میرا

مَیں درد ہوں ‘ تُو درماں میرا


تیری صورت ہے ‘ قرآں میرا

اے مَن بھاتی صورت والے


کہتے ہیں یہی مِل مِل کے سبھی

ہو جائے نگاہِ مہر کبھی


محتاجِ کرم ہے تائبؔ بھی

اے دو جگ کی شاہت والے