اللہ کی رضا ہے محبت حسینؑ کی
لکھتا ہوں خونِ دل سے شہادت حسینؑ کی
یا حسینؑ ابن علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
جب کربلا میں آئے دُلارے بتول کے
شیرِ خدا کے لعل نواسے رسولؐ کے
چاروں طرف سے گھیر لیا فوجِ شام نے
یہ ظلم سیدوں پہ کیا فوجِ شام نے
اک زخم دل پہ اور بھی گھیرا لگا دیا
دریا پہ بھی لئینوں نے پہرا لگا دیا
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
زینب نے جب نگاہوں سے دیکھا یہ ماجرا
آ کر کہا حسینؑ سے بھئیا سنو ذرا
کرتی ہوں اِس غریبی میں مَیں آخری سوال
خدمت میں لے کہ آئی ہوں میں اپنے دونوں لعل
مانا کہ یہ تمہاری بہن کے قرار ہیں
پیارے حسینؑ تجھ پہ یہ بچے نصار ہیں
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
زینبؑ کی بات سُن کے شہہِ دین رو دیے
جیسے کسی نے روح میں نشتر چبھو دیے
فرمایا جاؤ رن کی اجازت بھی ہم نے دی
ان کو شہید ہونے کی اجازت بھی ہم نے
زینبؑ تمہارے لعل لہو میں نہائیں گے
یہ لعل ہم سے پہلے ہی جنت میں جائیں گے
شبیرؑ اتنا کہہ کہ پریشان ہو گئے
عون و محمد آپ پہ قربان ہو گئے
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
اسغر علی بھی راہ باغِ ارم ہوئے
عباس کے بھی نہر پہ بازو قلم ہوئے
قاسم کا سینہ چھِد گیا اکبر ہوئے شہید
راہِ خدا میں سب ھی دلاور ہوۓ شہید
زہرہؑ کا صبرچھِن گیا حیدرؑ کا گھر لٹا
افسوس کربلا میں پیمبر کا گھر لٹا
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
اِک درد سے امام کا چہرہ اداس ہے
محسوس ہو رہا ہے کہ کعبہ اداس ہے
بچوں کا دُکھ ہے سینے میں فکرِ حرم بھی ہے
اور اس کے ساتھ ناناؐ کی امت کا غم بھی ہے
شیرِ خدا کے شیر کی حالت عجیب ہے
وہ خوب جانتے ہیں شہادت قریب ہے
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
بیمار نونہال کو بستر پہ چھوڑ کر
شبیرؑ رن میں چل دیے گھوڑے کو موڑ کر
سینے میں اپنے جذبہِ ایماں لیے ہوئے
نکلے ہیں لب پہ آیتِ قرآن لیے ہوئے
جی جاں ہی عزیز نہ راحت عزیز تھی
انہیں تو کربلا میں شہادت عزیز تھی
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
دریا بہا جو فوج کہ پیاسے کو دیکھ کر
سب کانپ اُٹھے نبیؐ کے نواسے کو دیکھ کر
تیر و تعمیر برسانے لگے شاہِ دین پر
خونِ حسینؑ گرنے لگا جب زمین پر
اُس خون کو فرشتوں نے دامن میں لے لیا
اک بوند کو بھی ریت پہ گرنے نہیں دیا
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
زخموں سے چُور ہو گئے جو مرتضیٰ کے لعل
سجدے میں سر جھکا کے کہا ربِ ذولجلال
تیغوں کے سائے میں میرا سجدا قبول کر
یہ آخری نماز ہے مولیٰ قبول کر
اس طرح پورا ہو گیا تقدیر کا لکھا
سُکھ گلے پہ چل گیا خنجر لئین کا
اُمت کو یوں بچایا شاہِ بے مثال نے
سجدے میں سر کٹا دیا زہرہؑ کے لعل نے
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ
یا حسینؑ ابنِ علیؑ ، یا حسینؑ ابنِ علیؑ